کیوں مجھ کو بتا

کیوں مجھ کو بتا اب رُلانے لگے

ہمیں بھول کر بھی تم یاد آنے لگے

دل میں حسرت رہی کوئی رو کر کہے
کیوں کیا ہوا ، کہاں تم جانے لگے؟

کوئی چہرہ حسیں جب بھی آیا نظر
اپنی یاد سے مجھے تم ستانے لگے

سارے شکوے گلے خود ہی مٹنے لگے
پاس آکر جبھی مسکرانے لگے

ہوا موسم سہانا گھٹائیں چھا گئیں
تم تنہائی کا دکھڑا ، دل سنانے لگے

ان کی خواہش اقارب کی قربت رہی
ہوگا آسان کہ ملنے ملانے لگے

ہوا جاتا ہےپاگل  خوشی سےسیماؔب
تم اپنے جب سے اس کے کہلانے لگے

( عبداللہ سیماؔب ) 

Post a Comment

0 Comments