میری آہ دوستو


اُن سے جو بن گئی ہے رسم و راہ دوستو
اب دل میں کوئی اور نہیں چاہ دوستو

کبھی جو میرے شعر پہ کہا تھا اُس نے واہ
وہ واہ  ،   میری بن گئی ہے آہ دوستو

رونے کا  اور کیا تمھیں حساب دوں گا ؟
چہرے پہ ، یہ کیسے بنی ہے راہ دوستو ؟

پہلی نظر جو دیکھا تھا میٹھی نگاہ سے
آنکھوں میں بس گئی ہے وہ نگاہ دوستو

عید گاہ بھی چلیں گے کبھی ساتھ اُن کے ہم
اُن کے بغیر ،   بہتر   ،    جنازہ گاہ دوستو

سیماؔب کے قدم تھے کبھی دوش بَر ہوا
لیکن اب تو،سانس رُکتی ہے گاہ گاہ دوستو


( عبداللہ سیماؔب )

Post a Comment

0 Comments