نزولِ وحی کی صورتیں

 


سلسلہ نمبر:  03                                                                                      

رسول اللہ ﷺ پر نزولِ وحی کی صورتیں

وحی و رسالت کا مقدّس سلسلہ سرکار دو عالم محمد مصطفےٰ ﷺ پر ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ختم ہوچکا ہے۔اس لیےحضور اقدسﷺ کے بعد کسی بھی انسان پر نہ وحی نازل ہوگی اور نہ اس کی کوئی ضرورت ہے۔ دین اسلام آپؐ  پر مکمل ہوچکا ہے ۔ آپؐ کو نبوت ورسالت مل جانے کے بعد آپؐ کی حیاتِ مقدسہ میں یا اُس کے بعد کسی کو بھی کسی طرح سے نبوت یا رسالت ملنے کی نہ کوئی ضرورت ہے نہ گنجائش اور نہ ہی کوئی شک و شُبہ۔

تفسیر معارف القرآن میں ہے کہ حضور نبی کریم ﷺپر  درج ذیل پانچ طرح سے وحی نازل ہوئی ۔

1۔صحیح بخاری کی ایک حدیث میں حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت حارث بن ہشام(رض) نے حضوراقدسﷺ  سے پوچھاکہ آپؐ پر وحی کس طرح آتی ہے؟ تو حضورﷺ نے فرمایا کہ کبھی تو مجھے گھنٹی کی سی آواز سنائی دیتی ہے، اور وحی کی یہ صورت میرے لیے سب سے زیادہ سخت ہوتی ہے، پھر جب یہ سلسلہ ختم ہوتا ہے تو جو کچھ اُس آواز نے کہا ہوتا ہے مجھے یاد ہوچکا ہوتاہے،اور کبھی فرشتہ میرے سامنے ایک مرد کی صورت میں آجاتا ہے۔

اس حدیث میں آپﷺ نے وحی کی آواز کو گھنٹیوں کی آواز سے جو تشبیہ دی ہے ، شیخ محی الدین ابن عربیؒ نے اس کا مطلب یہ بیان کیا ہے کہ ایک تو وحی کی آواز گھنٹی کی طرح مسلسل ہوتی ہے اور بیچ میں ٹوٹتی نہیں ہے ، دوسرے گھنٹی جب مسلسل بجتی ہے تو سننے والے کو اس کی آواز کی  سمت متعین کرنا مشکل  ہوتا ہے ، کیونکہ اس کی آواز ہر جہت سے آتی ہوئی محسوس ہوتی ہے۔کلامِ الٰہی کی بھی یہی خصوصیت ہے کہ اس کی کوئی ایک سمت نہیں ہوتی،بلکہ ہر جہت سے  آواز سنائی دیتی ہے۔اس کیفیت کا صحیح ادراک تو بغیر مشاہدہ کےممکن نہیں لیکن اس بات کو عام ذہنوں کے قریب کرنے کے لیے آپﷺ نے اسے گھنٹیوں کے آواز سے تشبیہ دےدی ہے۔

حضرت عائشہ (رض) اس حدیث کے آخر میں فرماتی ہیں کہ میں نے سخت جاڑوں کے دن میں حضورﷺ پر وحی نازل ہوتے ہوئی دیکھی ہے ، ایسی سردی میں جب وحی کا سلسلہ ختم ہوتا تو آپؐ کی پیشانی پسینے سے شرابورہوچکی ہوتی تھی۔ایک روایت میں فرماتی ہیں کہ جب آپؐ پر وحی نازل ہوتی تو آپؐ کا سانس رُکنے لگتا،  چہرہ انور متغیر ہوکر کھجور کی شاخ کی طرح زرد پڑجاتا ، سامنے کے دانت سردی کی وجہ سے کپکپانے لگتے تھےاور آپؐ کو اتنا پسینہ آتا کہ اس کے قطرے موتیوں کی طرح ڈھلکنے لگتے تھے۔

وحی کی اس کیفیت میں بعض اوقات اس قدر شدت پیدا ہوجاتی کہ حضورﷺ  جس جانور پر اس وقت سوار ہوتے وہ آپؐ کے بوجھ سے دب کر بیٹھ جاتا۔ایک مرتبہ حضورﷺ نے اپنا سراقدس حضرت زید (رض) کے زانو پر رکھا ہوا تھا کہ اسی حالت میں وحی نازل ہونا شروع ہوگئی، اس سے حضرت زید(رض) کی ران پر اتنا بوجھ پڑا کہ ٹوٹنے لگی۔

بعض اوقات اس وحی کی ہلکی ہلکی آواز دوسروں کو بھی محسوس ہوتی تھی۔ حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں کہ جب حضورﷺ پر وحی نازل ہوتی تو آپؐ کے چہرہ انور کے قریب مکھیوں کی بھنبھناہٹ جیسی آواز سُنائی دیتی تھی۔

2۔ وحی کی دوسری صورت یہ تھی کہ فرشتہ کسی انسانی شکل میں حضوراقدسﷺ کے پاس آکر اللہ تبارک وتعالیٰ کا پیغام پہنچا دیتا تھا۔ایسے مواقع پر عموماَ حضرت جبرائیل علیہ السلام مشہور صحابی حضرت وحیہ کلبی (رض) کی صورت میں تشریف لایا کرتے تھے، البتہ بعض اوقات کسی دوسری صورت میں بھی تشریف  لائے ہیں ۔حضرت جبرائیلؑ  کا انسانی شکل میں وحی لانے کی صورت حضورﷺ کے لیے سب سے آسان ہوتی تھی۔

3۔ وحی کی تیسری صورت یہ تھی کہ جب جبرائیل علیہ السلام کسی انسان کی شکل اختیار کیے بغیر اپنی اصلی صورت میں دکھائی دیتے تھے۔ لیکن ایسا حضورﷺ کی عمر مبارک میں صرف تین دفعہ ہوا ہے۔ایک مرتبہ اُس وقت جب حضورﷺ نے خود حضرت جبرائیل علیہ السلام کو اُن کی اصلی شکل میں دیکھنے کی خواہش ظاہر فرمائی تھی۔ دوسری مرتبہ معراج میں اور تیسری مرتبہ نبوت کے بالکل ابتدائی زمانے میں مکہ مکرمہ کے مقام اجیاؔد پر۔ پہلے دو واقعات تو صحیح سند سے ثابت ہیں ، البتہ یہ آخری واقعہ سندََا کمزور ہونے کی وجہ سے مشکوک ہے۔

4۔ چوتھی صورت براہ راست اور بلا واسطہ اللہ تبارک و تعالیٰ سے ہم کلامی  کی ہے۔یہ شرف حضورﷺ کوبیداری کی حالت میں صرف ایک بار، یعنی معراج کے وقت حاصل ہوا ہے۔البتہ ایک مرتبہ خواب میں بھی آپؐ اللہ تبارک وتعالیٰ سے ہم کلام ہوئے ہیں ۔

5۔ وحی کی پانچویں صورت یہ تھی کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام کسی بھی صورت میں سامنے آئے بغیر حضورﷺ کے قلبِ مبارک میں کوئی بات القاء فرما دیتے تھے۔ اسے اصطلاح میں "نفث فی الرّوع" کہتے ہیں ۔

 

خلاصہ کلام  : حضور اقدس ﷺ پر وحی کے نزول کی  پانچ صورتیں بیان ہوئیں، یہ سب کچھ اللہ تبارک وتعالیٰ نے آپؐ سے کیوں برداشت کروایا؟ تاکہ آپؐ کی اُمت تک اللہ تبارک و تعالیٰ کے احکامات پہنچ سکیں اور وہ ان احکامات کو مان کر اپنے رب کو راضی کرسکیں اور ہمیشہ ہمیشہ کی کامیابی حاصل کرسکیں ۔     

 

بحوالہ:    معارف القرآن  از مُفتی محمد شفیع ؒ

 

(کاوش   :  عبداللہ سیماؔب)

 


Post a Comment

0 Comments