سنو کل آخری دسمبرتھا



سنوکل آخری دسمبرتھا، آج سال بدلا ہے
نہ ہم بدلے نہ وہ بدلے نہ حال  بدلا ہے

پہلے مسکان سے لوٹتے تھے اب روٹھ جانے سے وہ
صیاد  وہی ہے صید وہی  ہے، صرف جال  بدلا  ہے

کبھی دنیا جو اپنےبس میں تھی وہ  یاد  ہے ہمیں
دنیا وہی ہے بس وہی ہے، بس   مجال  بدلا ہے

اکثر پوچھتے ہیں وہ کہ بھول تو نہیں جائیں گے؟
کبھی سنا ہے ؟مقناطیس نے بھی  شمال بدلا ہے

سوال چاہنے کا تھا، سیماؔب نےوہ کر بھی دکھایا
کیا  کریں جو ستم گر نے  پھر سوال   بدلا ہے

( عبداللہ سیماؔب )

Post a Comment

0 Comments