ایک درد سا بسا ہوا ہے میرے دل میں
اُداس ہو رہتا ہے ہر طرح محفل میں
چھوٹتی نہیں نظر میری ایک بار ٹِک جائے
نجانے ایسےکیا رکھا ہے اُس کے تِل میں
اظہار کروں چھپ رہوں یا کیا کروں میں
رہتا ہوں شب و روز میں اِسی مشکل میں
رو دوں نہ کسی روز میں لوگوں کے سامنے
ہنستا ہوں اِسی واسطے ہر وقت کِھل میں
اے کاش کہ سیماؔب کو قرار آجائے
لگتی نہیں صفت یہ اُسی کی گِل میں
( عبداللہ سیماؔب )
0 Comments