دل اُن کی محبت میں بے قرار ہم کریں گے
یہ مشقِ مسلسل ہے جو با بار ہم کریں گے
وعدہَ ملاقات پہ آنکھ کھلی رکھی مرتے دم
وہ آئیں یا نہ
آئیں انتظار ہم کریں گے
ہم تو صبح شام ہے
رونے کا اعتراض
یہ ہے ہمارا مشغلہ یہ کار ہم کریں گے
ہوجائیں گے بدنام زمانے میں خبر ہے
ایک بار جو کیا ہے سدا پیار ہم کریں گے
جانتے ہیں ناممکن ہے پر چاہت کی بات ہے
سیماؔب کو تھامنے کا کاروبار ہم کریں گے
( عبداللہ سیماؔب )
0 Comments