دل کے ہاتھوں مجبور ہیں ہم
گو کہ با شعور ہیں ہم
چپکے چپکے روتے
ہیں
کہتے ہیں کہ مسرور ہیں ہم
بس پر بھی بس چلتا نہیں
پھر بھی کتنے مغرور ہیں ہم
کہنے کو تو خوش
ہیں مگر
خوشیوں سے کتنے دور ہیں ہم
ہم کو تو اَن
کی چاہ رہی
اُن کو کیا
منظور ہیں ہم ؟
دلِ سیماب کا
کچھ پاس رکھو
مانا کہ
مقہور ہیں ہم
( عبداللہ سیماؔب )
0 Comments