ہم ہیں عزیز ان کو جب سے ہم نے جانا ہے
لگتا ہے خوش ہے ہر کوئی موسم سہاناہے
وجہ ترکِ تعلق کا خیال
چھوڑنے کی
جاتے ہوئے وقت ان کا ہاتھ کا دبانا ہے
خط میں مغموم ملاقات پر ہیں شاد بہت
ہجر و وصال کے حالات کو سمجھاناہے
بخشش کے بعد اپنی رب سے التجا ہوگی
ان کو بھی بھیج میرے ساتھ اگر جانا ہے
زندگی بھر ہمیں اغیار سے جلاتے ہی رہے
اب تو مزار پر نہ
لا اُن کو جو آنا ہے
شکر سیماؔب ،صد
شُکر کہ محبوب تیرا
وہی ہے ، وہ رہے گا جس طرح کہ مانا ہے
( عبداللہ سیماؔب )
0 Comments