جسے اللہ رکھے اُسے کون چکے ؟



جسے اللہ رکھے اُسے کون چکے ؟

یہ غالباََ 2006 ءکا ذکر ہے  کہ ایک گبرُو نوجوان محنت مزدوری کے لیے اپنے دوسرے کزنز اور دوستوں کی معیت میں فیصل باد پہنچا  ۔
یہ ایک ایسانوجوان تھا جو پڑھنا لکھنا تو کجا  بول بھی نہیں سکتا تھا ،  بلکہ صرف بولنا بھی تو نہیں وہ بے چارہ تو قوتِ سماعت سے بھی بچپن سے محروم تھا ۔
کچھ عرصہ تو بخیر و خوبی گزرا ، محنتی تھا کام کرتا رہا  ، دن گزرتے رہے ۔۔۔ لیکن یہ کیا ہوا ؟   قدرت کو کیا منظور ہے؟ آخر یہ سب کیوں اور کیسے ہوا ؟
ایک دن یہ نوجوان کسی تقاضے سے  اکیلا باہر گیا  اور واپسی میں بہت دیر کر دی ۔  ساتھیوں نے آس پاس سے معلوم کیا ، گلی گلی تلاش کیا لیکن نہ ملنا تھا اور نہ ملا۔گاؤں میں اس کے ماں باپ کو اطلاع کی گئی سب نے بہتیرا ڈھونڈا لیکن بے سُود ۔۔۔

اور آخر ایک دن اس کا قومی شناختی کاردڈ اُس کے گھر کے پتے پر موصول ہوا  تو یہی سمجھا گیا کہ کسی حادثے میں اللہ کو پیارا ہوگیا ہے
کچھ عرصہ رو دھو کر اللہ کی مرضی سمجھ کر صبر کر لیا گیا ۔۔۔۔

اندازاََ  گیارہ (11) سال بعد اس نوجوان کے رشتہ داروں کے گھر اُن کے کسی دوسرے علاقے کے رشتہ دار نے  کال کر کے بتایا  کہ ہم ایک بہت بڑی خوش خبری لے کر آ رہے ہیں  ۔ پوچھنے پر معلوم ہوا کہ مذکورہ نوجوان کسی طرح اُن کے ہاتھ لگا ہے بلکہ یوں کہا جائے کہ وہ مذکورہ نوجوان کے ہاتھ لگے ہیں تو غلط نہ ہوگا ۔

نوجوان کو پنجاب کے کسی شہر کے جس خدا ترس شخص نے اپنے پاس رکھا ہوا تھا اُس کے مطابق ہوا یوں کہ تلاش بسیار اور ان تھک کوشش کے بعد بھی جب وہ اس نوجوان کو اس کے گھر پہنچا نہ سکا ۔تو سوچا کہ شاید یہ افغانستان سے آیا ہوا ہے ۔اس لیے آخر کار کسی طرح اُسے اُدھر لے جاکر اور اس کے خاندان کا پتہ کر کے بے چارے کی مدد کرنی چاہیے کہ۔۔۔۔۔
  ایک دن کرنا رب کریم کا یوں ہو ا کہ اس شخص نے اس نوجوان کو کھانے کو کوئی پھل دیا جس کے ساتھ استعمال کے لیے نمک بھی دیا گیا تو اس نے تھوڑاسا نمک استعمال کرنے کے بعدباقی بچ جانے والے نمک کو پھینک دیا تو اس مہربان نے پوچھا کہ نمک کو کیوں ضائع کردیا ، تو نوجوان نے کہا کہ یہ ہمارے علاقے میں بہت ہے ۔۔۔۔
اِسی کڑی کو پکڑ کے وہ شخص اس کے علاقے کا پتہ لگانے میں کامیاب ہوگیا اور ایک دن وہ آیا، کہ جب ان کی ملاقات نوجوان کے دور کے رشتہ دار اور جاننے والوں سے ہوگئی اوراس طرح مذکورہ نوجوان اپنے گھر پہنچ گیا ۔۔۔۔۔۔
اسی لیے تو کہتے ہیں کہ جسے اللہ رکھے اُسے کون چکھے ۔

تصویر میں وکٹری بنائے ہاتھ میں چائے کا کپ  پکڑے یہی مذکورہ نوجوان ہے جو 11 سال لاپتہ رہنے کے بعد گھر پہنچا ہے 
              تحریر : عبداللہ سیماب                                                                                            

Post a Comment

0 Comments