آپ تو جانتے ہوں گے کہ پا خانہ میٹھا ہوتا ہے۔


آپ تو جانتے ہوں گے کہ پا خانہ میٹھا ہوتا ہے۔

      امام اعظم  ابو حنیفہؒ  کو اللہ تبارک و تعالیٰ نے کمال کا علم دیا تھا ۔ اُنھوں نے اپنے علمی مقام کے مطابق تکالیف بھی برداشت کیں ۔ مختلف لوگوں نے آپ کو مختلف طریقے سے ایذا دینے کی سرتوڑ کوششیں کیں  مگر اللہ جل شانہ نے ہر مقام پر آپؒ کو سرخ رُو کرایا۔
ایک دفعہ آپ ؒ مجمع میں تشریف فرما تھے اور لوگ اپنی ضرورت کے مطابق آپؒ سے سوالات کر رہے تھے اور آپ ؒ جواب دے رہے تھے  ۔ ایک کم بخت نے آپؒ کو تکلیف پہنچانے کی نیت سے کہا کہ ابو حنیفہ آپ لوگوں کے سوالات کا جواب دے رہے ہیں ۔ میرا بھی ایک سوال ہے ۔وہ چاہتا تھا کہ ایسا سوال پوچھوں جس کا جواب آپؒ کے پاس نہ ہو اور آپ چپ کرادوں  تو لوگوں میں رسوائی ہوجائے گی ۔  آپ ؒ نے فرمایا کہ پوچھو ۔ اُس کمبخت نے کہا کہ" پاخانے کا ذائقہ کیسا ہوتا ہے ؟"
       ذرا سوال ملاحظہ فرمائیں کیا کوئی سلیم الطبع شخص اس طرح کا واہیات سوال بھی کر سکتا ہے ؟  اس کے جواب میں امام ابو حنیفہ ؒ اس کم بخت کو انکار بھی کر سکتے تھے ،۔ یہ بھی کہہ سکتے تھے کہ لایعنی سوال ہے اس لیے جواب ضروری نہیں ۔ لیکن آپؒ  کی شان دیکھیں  اور آپؒ کو اللہ تعالی نے جو  علمی وسعت اور رفعت عطا کی وہ دیکھیں۔
    آپؒ نے فرمایا کہ "پاخانہ میٹھا ہوتا ہے ۔" وہ حیرت زدہ ہوکر پوچھنے لگا کہ اس کی دلیل کیا ہے؟۔ آپؒ نے فرمایا کہ اگر نمکین یا کسی اور ذائقے کا ہوتا تو اُس پر مکھیاں نہ بیٹھتیں کیوں کہ مکھیاں میٹھی چیزوں پر بیٹھنا پسند کرتی ہیں ۔ ان کا بیٹھنا ہی میٹھا ہونے کی دلیل ہے ۔
  
اگر اللہ تعالیٰ جل شانہ نے ہمیں کوئی مرتبہ عطا کیا ہے تو اس کا تقاضا ہے کہ لوگ ہمیں مختلف طریقوں سے تنگ کریں گے ۔ تکالیف پہنچانے کے لیے موقع کی تلاش میں رہیں گے ۔ اس لیے ہمیں چاہیے کہ جس کے دئیے گئے مرتبے سے جل کر لوگ تنگ کر رہے ہیں 
اُسی سے مدد حاصل کریں ۔

(تحریر:  عبداللہ سیماب)

Post a Comment

0 Comments