ہرسال تقریباَ َ نومبر میں لوگ سردیوں کے لباس اور دیگر اشیاء
استعمال کرنے کے بارے میں سیریس ہوجاتے ہیں تو کچھ دسمبر تک بے فکر رہتے ہیں ۔
لیکن کچھ لوگ ایسے بھی پائے جاتے ہیں جو کہ اورکسی چیز کے بارے میں سیریس ہوں یا
نہ ہوں سردیوں کی چھٹیوں کے بارے میں بہت
زیادہ سیریس ہوتے ہیں اورہر طرح سے فکر مند ہوتے ہیں کہ اِ ن چھٹیوں کو کیسے
انجوائے کر کے کارآمد بنایا جائے ۔ کچھ تو با قاعدہ دسمبر پر غزلیں بھی لکھ لیتے
ہیں ۔ کسی کا شاعرانہ حس سردی کی وجہ سے
جوبن پہ ہوتا ہے تو کسی کا دسمبر کی وجہ سے کیوں کہ وہ دسمبر کو جدائی کا مہینہ
سمجھتے ہیں ۔ کچھ لوگ تو دسمبر کو باقاعدہ رخصت کرنے کے لیے رسمِ مشایعت بھی نباتے
ہوئے پائے جاتے ہیں ۔ لیکن بعض ایسے بھی ہوتے ہیں کہ جہاں جاتے ہوئے دسمبر کو افسردہ
اور اُداس ہوکر رخصت کرتے ہیں وہاں آنے والے جنوری کو خوش اور پُر جوش ہوکر خوش
آمدید بھی کہتے ہیں اور ویلکم کرتے ہیں ۔یعنی وہ بزبانِ حال کہتے ہیں کہ تُو نہ
صحیح اور صحیح سہی اور نہیں اور صحیح ۔
یہ دنیا چونکہ
خودبے ثباتی کا شکار ہے اور اس نے ایک دن
ختم ہونا ہے تو اس میں موجود تما م جاندار اور بے جان اشیاء نے بھی ختم
ہونا ہے ۔ لیکن جب تک ہے ایک نے دوسرے کی جگہ لینی ہے ۔ کل کوئی اور تھا آج ہم ہیں تو آنے والے کل کوئی اور ہوگا ۔ جس طرح ایک سال جنوری سے شروع ہوکر دسمبر تک پہنچ کر
ختم ہوجاتا ہے تو دوسرا سال اس کی جگہ لے لیتا ہے ۔یہاں ایک بات جو شدت سے محسوس
ہو رہی ہے وہ یہ ہے کہ جس طرح ہم جنوری سےلیکر
دسمبر تک کو جانتے ہیں ۔ کیا بالکل اِسی طرح کسی اور کیلنڈرکا بھی ہمیں علم ہے ۔ شاید ہاں ، یا شاید نہیں ۔
اگر ہاں تو بہت اچھی بات ہے اور اگر نہیں تو آئیے
کیوں کہ کسی بھی شئے کی جانکاری حاصل کرنا مستحسن عمل ہے ۔
جارجین یا جولین کیلنڈر( جس کو ہم عیسوی
کیلنڈر کہتے ہیں) کا تو ہم سب کو پتہ ہے اسے
شمسی کیلنڈر بھی کہا جاتا ہے۔اس کیلنڈر کے مہینوں کے ابتداء اور اختتام کا تعلق
دنوں کے حساب سے ہوتا ہے اور دن سورج کے طلوع اورغروب سے جُڑے ہوتے ہیں یہی وجہ ہے کہ اسے شمسی سال کہتے ہیں ۔اس سال کی ابتداء
یکم جنوری سے
ہوتی ہے ۔
ہوتی ہے ۔
1۔ جنوری 2۔ فروری 3۔ مارچ 4۔ اپریل
5۔ مئی 6۔ جون 7۔ جولائی 8۔ اگست
9۔ ستمبر 10۔ اکتوبر 11۔ نومبر 12۔ دسمبر
ہجری کیلنڈر کے بارے میں بھی ہم میں سے اکثر جانتے ہیں ۔ لیکن کچھ ایسے احباب بھی ہوں گے جن کو ہجری کیلنڈر کا علم نہیں ہوگا ۔ اس کیلنڈر کی ابتدا حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ و علی آلہ و سلم کے مدینہ منورہ ہجرت فرمانے سے ہوئی اس لیے اسے ہجری کیلنڈر کہتے ہیں ۔ اور اس کے سال کو ہجری سال کہتے ہیں۔ اس سال کے مہینے کی ابتداء نئے چاند کے نکل آنے سے ہوتی ہے اسی لیے اسے قمری سال بھی کہتے ہیں ۔ اور اس سال کے مہینے کی ابتداء شمسی سال کے مہینوں میں کسی مخصوص دن کو نہیں ہوتی جیسے کہ عیسوی سال ہر دفعہ یکم جنوری کو اور ہجری سال محرم الحرام سے شروع ہوتا ہے اور ذی الحجہ پر ختم ہوتا ہے ۔ اس کے مہینوں کے نام یہ ہیں ۔
5۔ مئی 6۔ جون 7۔ جولائی 8۔ اگست
9۔ ستمبر 10۔ اکتوبر 11۔ نومبر 12۔ دسمبر
ہجری کیلنڈر کے بارے میں بھی ہم میں سے اکثر جانتے ہیں ۔ لیکن کچھ ایسے احباب بھی ہوں گے جن کو ہجری کیلنڈر کا علم نہیں ہوگا ۔ اس کیلنڈر کی ابتدا حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ و علی آلہ و سلم کے مدینہ منورہ ہجرت فرمانے سے ہوئی اس لیے اسے ہجری کیلنڈر کہتے ہیں ۔ اور اس کے سال کو ہجری سال کہتے ہیں۔ اس سال کے مہینے کی ابتداء نئے چاند کے نکل آنے سے ہوتی ہے اسی لیے اسے قمری سال بھی کہتے ہیں ۔ اور اس سال کے مہینے کی ابتداء شمسی سال کے مہینوں میں کسی مخصوص دن کو نہیں ہوتی جیسے کہ عیسوی سال ہر دفعہ یکم جنوری کو اور ہجری سال محرم الحرام سے شروع ہوتا ہے اور ذی الحجہ پر ختم ہوتا ہے ۔ اس کے مہینوں کے نام یہ ہیں ۔
1۔ محرم 2 ۔ صفر 3۔ ربیع الاول 4۔ ربیع الثانی
5۔ جمادی الاول 6۔
جمادی الثانی 7۔ رجب
8۔ شعبان
9۔ رمضان 10 ۔ شوال 11۔ ذیقعدہ 12 ۔ ذی الحجہ
ایک کیلنڈر اور بھی ہمارے ملک میں بہت زیادہ استعمال ہوتا رہا ہے ۔ اس کیلنڈرکی بنیاد بکرمی
کیلنڈر پر رکھی گئی ہے ۔ جس کے سال کے مہینوں کے ابتداء اور اختتام بھی سورج سے
تعلق رکھتے ہیں اس طرح یہ بھی شمسی سال کہلانا چاہیے تھا ۔ لیکن چونکہ پورے چاند
کی رات اس کا پہلا مہینہ شروع ہوکر اگلے پورے چاند کی رات تک رہتا ہے اس لیے یہ قمری
کیلنڈر کہلانے کا زیادہ مستحق ہے ۔اس کا پہلا مہینہ اندازاََ21 یا 22 اپریل سے
شروع ہوتا ہے ۔اس کو پنجابی کیلنڈر بھی کہا جاتا ہے ۔ زمینداروں اور کاشت کاروں کے
زبانی اس کیلنڈر کے مہینوں کے نام آپ نے
بہت سنے ہوں گے اگر نہیں سنے تو آئیے ہم سے سنیے ۔
1۔ ویساکھ 2۔ جیٹھ 3۔ ہاڑ 4۔
ساون
5 ۔ بھادوں 6۔ اسُوج (اسُوں) 7۔ کاتک 8۔
مگھر
9۔ پوہ 10۔ ماگھ 11۔ پھگن 12۔ چیت
(تحریر: عبداللہ سیماب)
0 Comments