ایک کہانی دو نتائج
بکری ، شیر ،بازاورچوہے کا واقعہ
سردیوں
کے دن تھے ایک باز کسی چٹان پر بیٹھے دھوپ سے لطف اندوز ہو رہا تھا ۔
یہ
کیا ؟ وہ کیا دیکھ رہا ہے ؟ اُسے اپنی آنکھوں پر یقین نہ آیا ۔ بار بار دیکھا وہی منطر ۔ آنکھوں کو مسلا ،
خود کو کاٹا کہ کہیں خواب تو نہیں دیکھ رہا ۔
پھر بھی وہی کچھ ۔۔۔ ہوا یہ کہ اُسے ایک شیر نطر آیا جس نے اپنی پیٹھ پر
ایک بکری کو سوار کیا ہوا تھا اور اُسے مختلف درختوں کے پاس لے جا کر چرا رہا تھا
۔ باز کو دلچسپ حیرت ہوئی تو غور سے دیکھنے لگا ۔ کافی دیکھ گزر جانے کے بعد شیر
بکری کو پانی کے جوہڑپر لے گیا پیٹھ سے
اُتارا پانی پلایا اور پھر پیٹھ پر سوار کر کے ایک نسبتاََ صاف سے مقام پر دھوپ سے
مزا لینے کے لیے بٹھا دیا اور خود کہیں چلا گیا ۔
باز
تیزی اُڑتا ہوا بکری کے پہنچا ۔ سلام دعا کے بعد کہا " واہ خالہ آپ کے تو مزے
ہیں ۔ سوار ہو کر چرتی ہیں وہ بھی شیر کی پیٹھ پر"۔آخر معمہ کیا ہے ؟ شیر تو
بکریوں کو کھا جاتے ہیں اور یہ آپ کو کھانا تو دور کی بات پیٹھ بٹھا کر چراتے ہیں پانی پلاتے ہیں ۔
بکری
کچھ یوں گویا ہوئی " ایک دن میرا چرواہا مجھے چروانے لایا تو میں پہاڑ کی
اونچائی کی طرف گئی ۔ تھوڑی دیر میں کیا دیکھتی ہوں کہ کچھ شکاری ایک شیر اور
شیرنی کو جال میں گھیر کر پکڑ کر لے گئے ۔ شام کے قریب ہمیں واپس لے جانے کے لیے
اکھٹا کیا جا رہا تھا کہ مجھے کہیں سے رونے کی آواز سنائی دی توجہ دی تو شیروں کے
اُسی جوڑےکا نومولود بچہ شدت ِ بھوک سے بلبلا رہا تھا ۔ میں چونکہ انہی دنوں ماں
بنی تھی دودھ کی وافر مقدار میرے تنوں میں موجود تھی ۔ ممتا کا مجھ پر کچھ ایسا
غلبہ ہوا کہ شیر کے بچے کے پاس جا کر اُسے اپنا دودھ پلا کر سیر کر دیا ۔ اتنے میں
چرواہے کی آوازیں پھر سے آنے لگی ۔ میں
جلدی جلدی اپنے دیگر ساتھیوں میں پہنچ گئی اور اس طرح گھر چلی گئی ۔مجھےرات بار
باراُس بن ماں باپ شیر کے بچے کا خیال آتا رہا ۔"
"صبح
جیسے ہی ہم پہاڑوں پر پہنچے میں نے سب سے پہلے اُس بچے کو ڈھونڈا ۔ اُسے دودھ
پلایا ۔ پھر چرنے لگی ۔ شام کو گھر جانے سے پہلے اُسے دوبارہ دودھ پلاکر سیر کیا
اور گھر آگئی ۔ اُس دن سے یہ میرا روز کا معمول بن گیا "
وقت
گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ بچہ جوان ہوگیا تو جب بھی میں پہاڑوں پر پہنچتی اسے اپنا
منتظر پاتی ۔ یہ سارا سار دن میرے ساتھ پھرتا رہتا ۔ اس کی ڈر کی وجہ سے باقی
بکریوں نے میر ا ساتھ چھوڑ دیا ۔ اس طرح میں اور شیر سارا دن اکیلے پھرتے رہتے ۔
اللہ
تعالیٰ کی قدرت دیکھیں کہ ایک دن میں آس پاس سے بے خبر چر رہی تھی کہ پہاڑی کے اوپر سے ایک پتھر آیا اور میری پیٹھ پر
لگا جس کی وجہ سے میں مفلوج ہوگئی ۔شیر چونکہ میرے ساتھ وہ مجھے اُٹھا کر اپنے غار
لے گیا ۔ وہ دن اور آج کا دن روز یہی ہوتا
ہے جو آپ نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے ۔"
باز
بکری کی آپ بیتی سننے کے بعداُڑا ۔ وہ بہت زیادہ متاثر ہوا اور دل میں دعا کرنے لگا کے مجھے بھی ایسا موقع
نصیب ہو ۔۔۔۔۔
اللہ
عزوجل کی شان دیکھیں کہ ایک دن بارش کے بعد وہی باز کسی چٹان پر بیٹھا موسم سے لطف
لے رہا تھا کہ اُس کی نظر پانی میں بہنے والے ایک چوہے پر پڑی ۔ باز سمجھا کہ میری
دعا قبول ہوگئی ہے ۔ تیزی سےاُڑا اور چوہے کو پنجوں میں پکڑ کر واپس اپنی جگہ آگیا
۔ چوہے کو اپنی پروں میں چھپایا تاکہ اچھی طرھ سوکھ جائے اور گرم بھی ہوجائے ۔ جب
باز کو یقین ہوا کہ اب چوہا چلنے پھرنے کے قابل ہوگیا ہوگا تو اپنے پر کھولے تو
چوہا چلانگ لگا کہ بھا گ گیا ۔باز اپنی نیکی پر بہت خوش ہوا ۔ اس خوشی میں لمبی
اُڑان بھرنے کے لیے پر پھڑ پھڑائے ۔ اررررے ۔۔۔۔ یہ کیا ؟ اُس کے سارے پر بُری طرح کٹ چکے تھے ۔ اس طرح
وہ اُڑنے کے قابل نہ رہا تو پیدل چلنے پھرنے لگا کہ ایک دن اُسی بکری کی نظر اآس
پر پڑی تو پیدل جانے کی وجہ دریافت کی ۔۔ باز نے سارا قصہ سنایا تو بکری نے بہت
قیمتی بات کہی :
میاں
نیکی ضرور کرو لیکن پہلے بندے کا معیار اور ذات پات دیکھو کہ کیا وہ اس نیکی کا
قابل بھی ہے ۔
یہاں
ایک بات اور بھی قابل غور ہے کہ جس سے آپ نیکی کرنا چاہتے ہیں کہیں وہ خود کو آپ
کا شکار سمجھ کرخود کو بچانے یا آپ کو
نقصان دینےکی کوشش تو نہیں کرے گا۔۔۔
(تحریر: عبداللہ سیماب)
0 Comments