ہم کرچکے ہر صبح ہر ایک شام تیرے نام
ہوجائیں نہ بے شک کیوں بدنام تیرے نام
لکھتے ہیں دل کے خون کو نچوڑ کر اشعار
علاوہ اس کے کیا بھیجیں پیغام تیرے نام
اس سے تو بڑا تحفہ کوئی ہونہیں سکتا
کردیا سب کے سامنے اپنا نام تیرے نام
اس واسطے التجا کوئی، لب پہ نہیں آتی
لگا نہ لیں اپنا کوئی الزام تیرے نام
نام میرا ہر میدان سے، تُو نے نکال دیا
ادھر تو شروع ہوتا ہے ہر کام تیرے نام
ویسے ہی اپنے نام پر نازاں ہو بہت تم
ہم کو تو نکلتا نہیں انعام تیرے نام
اے دل تیری چاہت کی انتہا کو دیکھ کر
آجائے گاڈھونڈتا ہوا گلفام تیرے نام
حالِ دل کسی کو سنا سکتا نہیں سیماؔب
زباں کو اُس کے لگ چکی لگام تیرے نام
( عبداللہ سیماؔب )
0 Comments